کپاس دنیا کی چوتھی سب سے بڑی نقد آور فصل ہے، جو عالمی سطح پر لاکھوں افراد کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
دنیا بھر میں مختلف ممالک نے کپاس کی پیداوار میں کامیاب ہونے کے لیے منفرد تکنیکوں، جدید مشینری اور مؤثر حکمتِ عملی اپنائی ہے۔
اس مضمون میں ہم ان ممالک کی پیداوار کی حکمتِ عملیوں، کھاد کی مقدار، کاشت کے مہینوں، جڑی بوٹیوں اور ان کے تجربات کو دیکھیں گے تاکہ پاکستان میں کپاس کی پیداوار کو مزید بڑھایا جا سکے۔
1 ۔ آسٹریلیا میں کپاس کی فی ایکڑ پیداوار، کھاد کی مقدار اور کیڑوں سے بچاؤ کی حکمتِ عملی
• فی ایکڑ پیداوار : 2000 سے زائد کلوگرام (50 من)
• لائنوں کا درمیانی فاصلہ : 30 انچ
• پودوں کا درمیانی فاصلہ : 6 تا 8 انچ
• کاشت کا وقت : اکتوبر تا دسمبر
• کھاد کی مقدار
نائٹروجن : 120 تا 150 کلوگرام
فاسفورس : 60 تا 80 کلوگرام
پوٹاش : 40 تا 60 کلوگرام
• کیڑے اور بیماریاں : پھل چھیدنے والی سنڈی، تھرپس، پتے کے دھبے کی بیماری
• حل: حیاتیاتی کنٹرول (ٹریکوگرامہ)، ڈیجیٹل نگرانی، مخصوص زہریلے محلول کا اسپرے (مربوط کیڑوں کا نظام)
• جڑی بوٹیاں : بلی پتی، ددھک، گھاہ
• حل : قبل از اُگاؤ ادویات، لیٹرل کلچنگ، میکانیکی گوڈی
2 ۔ چین
• فی ایکڑ پیداوار : 1800 تا 2200 کلوگرام (45 تا 55 من)
• لائنوں کا درمیانی فاصلہ : 24 تا 30 انچ
• پودوں کا درمیانی فاصلہ : 4 تا 6 انچ
• کاشت کا وقت : اپریل تا جون
• کھاد کی مقدار
نائٹروجن : 120 تا 150 کلوگرام
فاسفورس : 60 تا 80 کلوگرام
پوٹاش : 50 تا 60 کلوگرام
• کیڑے اور بیماریاں : سفید مکھی، گلابی سنڈی، پتوں کے مڑنے والا وائرس
• حل : جینیاتی بیج، زرد چپکنے والے جال، حیاتیاتی زہریات
• جڑی بوٹیاں : ایلم، کاٹا گھاہ، سور گھاس
• حل : خودکار اسپرے ڈرونز، روٹیشن، بروقت گوڈی
3 ۔ برازیل
• فی ایکڑ پیداوار : 1500 تا 1800 کلوگرام (37.5 تا 45 من)
• لائنوں کا درمیانی فاصلہ : 30 تا 35 انچ
• پودوں کا درمیانی فاصلہ : 6 تا 8 انچ
• کاشت کا وقت : اکتوبر تا دسمبر
• کھاد کی مقدار
نائٹروجن : 100 تا 120 کلوگرام
فاسفورس : 50 تا 70 کلوگرام
پوٹاش : 40 تا 60 کلوگرام
• کیڑے اور بیماریاں : لشکری سنڈی، افڈز، فوزیریم بیماری
• حل : بی ٹی کپاس، فصل کی تبدیلی، مٹی کی صفائی
• جڑی بوٹیاں : پات جھاڑ، خاردار جڑی بوٹی
• حل : فصل کا تناوب، ملچنگ، لیف اسپرے
4 ۔ امریکہ
• فی ایکڑ پیداوار : 900 تا 1100 کلوگرام (22.5 تا 27.5 من)
• لائنوں کا درمیانی فاصلہ : 36 تا 40 انچ
• پودوں کا درمیانی فاصلہ : 6 تا 9 انچ
• کاشت کا وقت : اپریل تا مئی
• کھاد کی مقدار
نائٹروجن : 90 تا 120 کلوگرام
فاسفورس : 40 تا 60 کلوگرام
پوٹاش : 60 تا 80 کلوگرام
• کیڑے اور بیماریاں : پھل بیل سنڈی، چھوٹے جالے والے کیڑے، جڑ کی گلنے والی بیماری
• حل : مکمل خاتمہ کے پروگرام، مصنوعی ذہانت پر مبنی نگرانی، بیماریوں سے محفوظ اقسام + مربوط نظام
• جڑی بوٹیاں : جوکر گھاس، بندر بوٹی
• حل : GPS گائیڈڈ اسپرے، کم از کم گوڈی، بوائی سے قبل اسپرے
5 ۔ ازبکستان
• فی ایکڑ پیداوار : 800 تا 1000 کلوگرام (20 تا 25 من)
• لائنوں کا درمیانی فاصلہ : 24 تا 30 انچ
• پودوں کا درمیانی فاصلہ : 6 تا 8 انچ
• کاشت کا وقت : اپریل تا مئی
• کھاد کی مقدار
نائٹروجن : 100 تا 120 کلوگرام
فاسفورس : 50 تا 70 کلوگرام
پوٹاش : 40 تا 60 کلوگرام
• کیڑے اور بیماریاں : روئی کے کیڑے، پتوں کے دھبے، تنا گلنے کی بیماری
• حل : روایتی و جدید زہریات، قدرتی دشمن کیڑے، مٹی کی صفائی
• جڑی بوٹیاں: سوکھی جڑی بوٹی، چوڑا پتا گھاس
• حل : مٹی پلٹنے والی گوڈی، لیٹرل کلچنگ
6 ۔ بھارت
• فی ایکڑ پیداوار : 500 تا 700 کلوگرام (12.5 تا 17.5 من)
• لائنوں کا درمیانی فاصلہ : 30 تا 36 انچ
• پودوں کا درمیانی فاصلہ : 9 تا 12 انچ
• کاشت کا وقت : اپریل تا جون
• کھاد کی مقدار
نائٹروجن : 60 تا 90 کلوگرام
فاسفورس : 30 تا 50 کلوگرام
پوٹاش : 40 تا 60 کلوگرام
• کیڑے اور بیماریاں : سفید مکھی، گلابی سنڈی، پتوں کے مڑنے والا وائرس
• حل: بی ٹی کپاس، نیم پر مبنی زہریات، مخلوط فصلیں + مربوط حکمت عملی
• جڑی بوٹیاں : اگی پھول، جھاڑ دار گھاس • حل : ہینڈ ویڈنگ، بایولوجیکل حل
7 ۔ پاکستان
• فی ایکڑ پیداوار : 300 تا 450 کلوگرام (7.5 تا 11.25 من)
• لائنوں کا درمیانی فاصلہ : 24 تا 30 انچ
• پودوں کا درمیانی فاصلہ : 9 تا 12 انچ
• کاشت کا وقت : اپریل تا جون
• کھاد کی مقدار
نائٹروجن : 80 تا 100 کلوگرام
فاسفورس : 40 تا 60 کلوگرام
پوٹاش : 50 تا 70 کلوگرام
• کیڑے اور بیماریاں: سفید مکھی، تھرپس، گلابی سنڈی، پتوں کے مڑنے والا وائرس
• حل : مربوط حکمت عملی + مقامی زہریات، قدرتی شکاری کیڑے، بروقت پیسٹ سکاؤٹنگ، وقت پر اسپرے و صفائی
• جڑی بوٹیاں : ددھک، گھاہ، چولائی
• حل : ہاتھ سے گوڈی، زہریات کا بروقت استعمال، بوائی سے قبل جڑی بوٹی کش اسپرے
پاکستان کے لیے مخصوص حکمتِ عملی
• زرعی تربیت : کسانوں کو جدید سائنسی طریقوں اور جدید ٹیکنالوجی سے آگاہ کرنا
• مشینی کاشت : مشینوں کے استعمال کو بڑھا کر دستی محنت کو کم کیا جائے۔
• پانی کا مؤثر استعمال : آسٹریلیا اور چین کے آبپاشی نظام کو اپناتے ہوئے پانی کی بچت کی جائے۔
• بیج کی جدت : جدید جینیاتی بیجوں کا استعمال بڑھایا جائے تاکہ پیداوار میں اضافہ ہو۔
• مٹی کی صحت : برازیل کی طرح مٹی کی صحت پر توجہ دی جائے تاکہ فصل کی بہترین پیداوار حاصل ہو۔
• حاصل بحث : دنیا کے کامیاب کپاس پیدا کرنے والے ممالک نے ثابت کیا ہے کہ جدید مشینری، مؤثر کھاد، ہوشیار حکمت عملی اور جینیاتی بیج کپاس کی پیداوار میں حیران کن اضافہ لا سکتے ہیں۔
پاکستان کو چاہیے کہ ان تجربات سے سیکھتے ہوئے اپنے زرعی نظام کو جدید، بائیولوجیکل اور پانی کی بچت والے ماڈل میں تبدیل کرے۔ اگر ہم نیت، علم اور ٹیکنالوجی کو جوڑ لیں، تو پاکستان بھی کپاس کے میدان میں سرفہرست ہو سکتا ہے۔
اگر آپ چاہتے ہیں کہ پاکستان کپاس کی عالمی پیداوار میں سرِفہرست ہو، تو اس مضمون کو دوسرے کسانوں تک ضرور پہنچائیں۔
Comments
Post a Comment